کالم نگار (روزنامہ سحر)

چند شرائط۔۔۔

چند شرائط۔۔۔

تحریر
ساجد علی شمس

آج کل مختلف موضوعات کا احاطہ کیا جا رہا ہے لیکن میری نظر میں وہی تحریر آج کے دور میں مکمل اور مفسر ہے جس کا کسی کو فائدہ پہنچ سکے اور جو لوگوں کے علم اور عقل میں اضافہ کر سکے۔کافی سوچ و بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ آج جمہوریت کے بارے لکھا جائے۔جمہوریت کے بارے میں سبھی اچھی طرح واقف ہیں٬اور اس کی خوبیوں اور خامیوں کو بھی ایک بہتر انداز سے پرکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن میں آج اپنی اس تحریر میں اس کی خوبیاں یا خامیاں نہیں بتاؤں گا بلکہ جمہوریت کی کامیابی کیلئے چند شرائط پر روشنی ڈالوں گا۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں کہ جمہوریت کیا ہے؟
What is Democracy?
سادہ لفظوں میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ جمہوریت سے مراد عوام کی حکومت ہے۔عوام کی حکومت سے مراد ایسا طرز حکومت جس میں عوام خود یا اپنے نمائندوں کے ذریعے حکومت کرتے ہیں۔
چونکہ اس کالم کا مقصد جمہوریت کی تعریف اور اس کی خوبیاں یا خامیاں بتانا نہیں بلکہ جمہوریت کی کامیابی کیلئے شرائط کا بتانا ضروری ہے اس لیے اس کی کامیابی کیلئے چند اہم نکات کی نشاندہی کرنا چاہوں گا جس کے بغیر جمہوریت کی کامیابی کا قطعاً جواز پیدا ہی نہیں ہوتا۔
معزز قارئین۔
1)”تعلیم” جمہوریت کیلئے ایک بنیادی شرط کی حیثیت رکھتی ہے۔تعلیم کی بدولت ہی افراد میں صحیح سیاسی شعور پیدا ہوتا ہے۔وہ اپنے حقوق و فرائض سے آگاہ ہوتے ہیں۔تعلیم کے بغیر وہ نہ اپنے ملکی مسائل کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی ان میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔چنانچہ جمہوریت کیلئے ضروری ہے کہ عوام تعلیم یافتہ ہوں۔سلجھے ہوئے شعور کے مالک ہوں اور قومی مسائل کو اچھی طرح سے سمجھ اور پرکھ سکیں۔سمجھدار اور تعلیم یافتہ رائے دہندوں کے بغیر جمہوریت کی کامیابی کی صرف قیاس آرائیاں ہی کی جاسکتی ہیں کیونکہ اس صورت میں ملک کی باگ ڈور ناپسندیدہ اشخاص کے ہاتھ میں چلی جاتی ہے۔
2)”اظہار رائے کی آزادی”جمہوریت کیلئے بہت ضروری ہے وہ اس لیے کہ اس میں تمام افراد کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہونی چاہئے۔وہ عوامی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہوں۔اور ان کے متعلق اپنی آزادانہ رائے قائم کریں۔جس کا اظہار وہ بلا خوف و خطر کر سکیں۔اس سے صحیح رائے عامہ کی تشکیل میں بھی مدد ملتی ہے جو جمہوریت کا کامیابی کیلئے لازمی حیثیت رکھتی ہے۔
3)”سیاسی جماعتیں” جمہوریت میں یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں صحت مندانہ سیاسی اور معاشی اصولوں پر قائم کی جائیں۔وہ فرقہ وارانہ اصولوں پر مبنی نہ ہوں۔بلکہ انہیں قومی مفاد اور اجتماعی بہبود کیلئے کام کرنا چاہیے۔انہیں فرقہ پرستی سے ہمیشہ احتراز کرنا چاہیے۔کیونکہ اس طرح ملک میں پرامن فضا قائم نہیں رہ سکتی۔اور جمہوریت کی کامیابی کیلئے ملک میں امن و امان کا ہونا ضروری ہے۔
4)”مقامی حکومت خود اختیاری”قومی حکومت کو مقامی حکومتوں کے موثر نظام پر مبنی ہونا چاہیے۔مقامی حکومتیں جمہوریت کا گہوارہ ہیں۔افراد کو سیاسی زندگی کی اولین تربیت مقامی حکومت خود اختیاری میں ہی حاصل ہوتی ہے۔دراصل یہ ادارے جمہوریت کیلئے بہترین تربیت گاہ اور اس کی کامیابی کی بہترین ضمانت ہیں۔
5)”سماجی و معاشی یکسانیت”جمہوریت کی کامیابی کیلئے یہ ضروری ہے کہ معاشرے میں سماجی اور معاشی یکسانیت کا قیام عمل میں لایا جائے۔ہر شخص کو یکساں اور باافراط ایسے مواقع میسر آنے چاہئیں جن سے وہ اپنی گوناگوں صلاحیتوں کو اجاگر کر سکے۔اور اپنی شخصیت کو فروغ دے سکے۔جمہوریت اپنا کام بہتر طور پر اس وقت سرانجام دے سکتی ہے جب معاشرے میں معاشی تفریق بہت کم ہو۔اگر چند اشخاص بہت زیادہ دولتمند ہوں اور اکثریت انتہائی غریب اور مفلس ہو٬تو جمہوریت کامیاب نہیں ہو سکتی۔کیونکہ اس صورت میں سیاست پر بھی دولت مند طبقے کی اجارہ داری ہو گی اور مفلس شہریوں سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ ملکی مسائل میں عملی دلچسپی کا اظہار کریں گے جو جمہوریت کیلئے ضروری ہے۔
6)”رواداری”جمہوریت میں عوام کو اپنے تعلقات میں رواداری سے کام لینا چاہیے۔سیاسی جماعتیں کو ہمیشہ مصالحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔بلخصوص اکثریت والی جماعت کو اقلیت کے نقطہء نگاہ اور مفادات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ایک غیر مطمئن اقلیت ملک کیلئے گندے پھوڑے کی حیثیت رکھتی ہےاور آہستہ آہستہ اسے زہر آلود کر دیتی ہے۔اقلیت کو بھی چاہیے کہ وہ اکثریت کی نیک نیتی پر اعتماد کرے اور اپنے مطالبات منوانے کیلئے دلائل سے کام لے یہی جمہوریت کا حسن ہے۔
7)”برادرانہ جذبات” جمہوریت کی کامیابی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ افراد ایک دوسرے کیلئے برادرانہ جذبات رکھتے ہوں۔وہ اپنے مشترکہ مقصد یعنی انسانیت کی بہبود کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں۔اور مشترکہ جدو جہد سے فلاح عامہ کے امور سرانجام دیں۔اس کیلئے سماجی مساوات کا ہونا ضروری ہے جس سے مراد یہ ہے کہ معاشرے میں تمام افراد مساوی حیثیت رکھتے ہوں اور کسی شخص کو خصوصی مراعات حاصل نہ ہوں بلکہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے تاکہ ان میں اخوت کے جذبات پروان پاسکیں۔
8)”بیدار عوام” جمہوریت کی کامیابی کیلئے عوام کی بیدار مغزی اور سیاسی شعور بھی لابدی حیثیت رکھتے ہیں۔مسلسل مستعدی جمہوریت کی ضمانت ہے۔جمہوریت اپنا کام صحیح طور پر اس وقت سرانجام دے سکتی ہے جب عوام چوکس اور سرگرم ہوں۔اور رائے عامہ صحیح اصولوں پر مبنی ہو۔
9)”امن” جمہوریت کی کامیابی کے لیے امن بھی ضروری ہے۔جنگ یا جنگ کا خوف جمہوریت کی نشوونما میں سدراہ ثابت ہوتا ہے۔اگر ملک میں افراتفری اور انتشار ہو تو عوام پر ناواجب پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں۔ان کی آزادی سلب ہو جاتی ہے۔اور جمہوریت کی نشوونما مشکوک ہو جاتی ہے۔
معزز قارئین۔
میں نے جمہوریت کی کامیابی کی شرائط میں سے چند ایک نکات کی نشاندہی کی۔اگر یہ تمام شرائط پوری ہوں تو سمجھ لیجئے جمہوریت کامیابی کی منازل طے کررہی ہے اور اگر نہیں تو سمجھ لیجئے کہ جمہوریت کے نام پر صرف بےوقوف ہی بنایا جارہا ہے اور کچھ بھی نہیں۔
بے شک جمہوریت ہی کسی ملک کی عوام کا مقدر ہونی چاہیے لیکن وہ جمہوریت جو جمہور سے ہو٬جمہور کیلئے ہو۔۔۔

For info contact : 03244867200

Show More

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Back to top button
Close