tickersبلاگپاکستانتعلیمخواتین سپیشلصحت

آنکھوں کی عام بیماریاں اور غذا کا کردار

بچپن سے سُنتے آئے ہیں کہ اگر آنکھوں کو اچھا رکھنا ہو تو گاجر زیادہ سے زیادہ کھاؤ۔گاجر کا اتنا زیادہ ذکر سُنتے ہیں کہ کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ دوسری کوئی بھی غذا آنکھوں کے لئے فائدہ مند نہیں۔لیکن آج آپ جانیں گے کہ کھانے کی کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جو گاجروں سے بھی زیادہ آنکھوں اور بینائی کے لئے فائدہ مند ہیں۔لیکن اس سے پہلے ایک سوال۔ہم اچھی خوراک کیوں کھاتے ہیں؟آپ کا جواب ہو گا،اس لئے کہ ہم صحت مند رہیں۔ہمارے جسم کا ہر حصہ اچھا اور صحت مند رہے۔اور ہماری آنکھیں تو بہت بڑی نعمت ہیں۔ہمارے جسم اور دنیا کے درمیان رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔اگر یہ صحت مند نہ ہوں اور بیمار ہو جائیں تو ہمارا رابطہ دوسروں سے ٹوٹ سکتا ہے اور اگر رابطہ نہ ہو تو زندگی دشوار اور اکیلی ہو سکتی ہے۔

آج ہم بات کریں گے تین بہت اہم اور کامن آنکھ کی بیماریوں کے حوالے سے جن کا ہماری ڈائٹ یعنی غذا سے چولی دامن کا ساتھ ہے اور یہ سب انفارمیشن ثابت ہے جدید ریسرچ سے۔اور وہ تین بیماریاں ہیں اندھا پن،یعنی بلائنڈنس،مایوپیا یعنی دور کی نظر کی کمزوری اور موتیا یعنی کیٹاریکٹ۔
سب سے پہلے ہم بات کرتے ہیں اندھے پن کی،پیدائشی بلائنڈنس نہیں بلکہ عمر کے ساتھ ہونے والے اندھے پن کی،جس کی تین بڑی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

ایک تو بڑھتی عمر اور دوسری ذیابیطس یعنی شوگر کی بیماری۔اور تیسرا موتیا یعنی کیٹاریکٹ۔ہم جانتے ہیں کہ ذیابیطس ہونے کے بعد یا اس سے بچاؤ کے لئے ایسی ڈائٹ جس میں کاربوہائیڈریٹس کم سے کم ہوں زیادہ بہتر رہتی ہے۔سو سفید چاول،سفید آٹا، چینی یا شکر کا استعمال روک دینا ہماری بینائی کے لئے بہت مفید ہے اس سے ذیابیطس کا رسک بھی کم ہو جاتا ہے اور دوسرا یہ ہماری بینائی کو اچھا رکھنے میں بھی مدد دیتی ہے۔

اب ہم بات کرتے ہیں مایوپیا کی یعنی دور کی نظر کی کمزوری۔مایوپیا کو ہم دنیا کی سب سے زیادہ عام آنکھوں کی پرابلم کہہ سکتے ہیں کیونکہ پوری دنیا کی ستائیس فیصد آبادی کو یہ کنڈیشن ہو سکتی ہے اور بچوں میں تو یہ خاص طور پر بہت عام ہے اور شاید ہی کوئی فیملی ہو جس میں مایوپیا سے متاثرہ فرد گھر میں موجود نہ ہو۔پاکستان میں تو یہ مسئلہ اور بھی زیادہ عام ہے اور تقریباً سینتیس فیصد آبادی اس مسئلے میں مبتلا ہے۔

مایوپیا کی سب سے بڑی وجہ جینز یعنی فیملی ہسٹری ہے،تاہم طرز زندگی یعنی لائف اسٹائل،بڑھتا ہوا قد اور زیادہ وزن بھی اس میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔طرز زندگی کے حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ ایسے بچے یا نوجوان جو بہت زیادہ وقت ڈیجیٹل ڈیوائسز مثلاً موبائل یا سمارٹ فون،ٹیبلٹس،لیپ ٹاپ پر صرف کرتے ہیں اور باہر کھیل کود اور دوسری صحت مندانہ سرگرمیاں جیسے ورزش وغیرہ نہیں کرتے،ان میں بھی مایوپیا ہونے کا رسک بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے مگر ایک خوش خبری بھی ہے اور وہ یہ کہ ریسرچ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مناسب ڈائٹ سے آپ اپنی دور کی نظر کی کمزوری کو قابو کر سکتے ہیں یا کم از کم اس کی رفتار آہستہ کر سکتے ہیں۔

آئیے اب آخر میں ایک نظر ڈالتے ہیں اس لسٹ پر جس میں وہ چیزیں شامل ہیں جو آپ کی آئی سائٹ کے لئے بہت مفید ہیں:
پھلوں میں پپیتا،خوبانی،اسٹرابیری،بلیو بیری،چیری،کیوی،خربوزہ،ٹماٹر اور موسمی۔سبزیوں میں کیل،کولارڈ،بیل پیپرز،شکر قندی،توری، بروکولی،پالک،سلاد پتے،لہسن،پیاز،چقندر،مٹر،گاجر،اور مکئی اناج میں لوبیا،سورج مکھی کے بیج تخم ملنگا،چھولے،بادام،پستے،اخروٹ، انڈے،ہر طرح کا گوشت اور خصوصاً مچھلی بہت مفید ہے۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Back to top button
Close