tickersانٹرٹینمنٹبلاگتعلیمخواتین سپیشلعلاقائی

چڑیا اور تتلی

اللہ تعالیٰ غرور و تکبر کرنے والوں کو نہ پسند کرتے ہیں

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک چڑیا کا گھونسلہ تھا۔اسی جنگل میں ایک تتلی بھی رہتی تھی۔تتلی کو اپنے رنگ برنگ پروں پر بہت غرور تھا ایک دن چڑیا آم کی ڈالی پر بیٹھی جھولا جھول رہی تھی اور ساتھ میں گانا بھی گا رہی تھی وہ گا رہی تھی چوں چوں چوں۔

میں ہوں جنگل کی رہنے والی میرا گھر ہے آم کی ڈالی چوں چوں چوں۔
تتلی بیٹھی چڑیا کا گانا سن رہی تھی وہ بولی ارے چڑیا بس آواز ہی آواز ہے تمہاری مجھے دیکھو کتنی اچھی شکل ہے میری کہاں میرے نیلے اور سنہرے پَر اور کہاں تمہاری بھوری رنگت چڑیا بولی مجھے اللہ تعالیٰ نے جیسا بنایا ہے اللہ کا شکر ہے درخت کے نیچے ایک بلی بھی تھی ان کی باتیں سن کر اس کے کان کھڑے ہو گئے۔چڑیا نے بلی سے کہا کہ میری آواز زیادہ خوبصورت ہے یا تتلی کی شکل بلی نے کہا کہ مجھے بوڑھی کو نہ تو تتلی کی شکل نظر آتی ہے اور نہ ہی تمہاری آواز سنائی دیتی ہے تم میرے پاس آ کر بیٹھ شاید قریب سے آواز سنائی اور شکل دکھائی دے۔

درخت کی ڈال پر طوطا بیٹھا ہوا تھا۔وہ یہ باتیں سن کر بہت ہنسا اور بولا”ارے بی چڑیا بلی کو نہ تو تمہاری آواز اچھی لگتی ہے اور نہ ہی تتلی کی شکل اچھی لگتی ہے۔“
ایک کوا زمین پر کچھ چُگ رہا تھا وہ بولا”بلی کو تو تمہاری ایک چیز پسند ہے۔

بلی یہ سن کر بہت خفا ہوئی اور غصے سے بولی”اس جنگل میں کتنے بدتمیز پرندے رہتے ہیں میں تو تمہیں پیار سے بلا رہی تھی اور یہ کہتے ہیں کہ میں تمہیں کھانا چاہتی ہوں۔
یہ سن کر طوطا اور کوا بہت ہنسے ”کائیں کائیں کائیں“ ”ٹیں ٹیں ٹیں“ ابھی کوا اور طوطا دونوں باتیں کر رہے تھے کہ بلی نے موقع پا کر تتلی پر حملہ کرنے لگی جو کہ پاس بیٹھی تھی تو چڑیا بولی کہ تتلی بہن اُڑ جاؤ تو تتلی فٹ سے اُڑ گئی اور درخت کے سبز پتوں میں چھپ گئی اور تتلی کی جان بچ گئی تو تتلی چڑیا کہ پاس گئی اور بہت شرمندہ ہوئی اور معافی بھی مانگی اور بولی اللہ تعالیٰ نے کسی کو بھی بغیر مقصد کے پیدا نہیں کیا۔پیارے بچوں اللہ تعالیٰ غرور و تکبر کرنے والوں کو نہ پسند کرتے ہیں۔

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Back to top button
Close